؟
جمع و تدوین :
صدام حسین ظہیر بن محمد عارف
متعلم درجہ خامسہ دارالحدیث الجامعةالکمالیة راجووال(اوکاڑہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
اما بعد فاعوذ با للہ من الشیطن الر جیم
بسم اللہ الرحمان الرحیم
یہ بات روز روشن کی عیاں ہے۔ جس کو اللہ تعالی اپنا پیغام اپنے بندوں تک پہنچانے کے لیے چنتے ہیں۔ اس کی زندگی کو بچپن سے لے کر آخری دم تک پوری صاف شفاف بناتے ہیں۔اس کی زند گی میں کسی بھی قسم کی کویٔ کج روی نہیں ہوتی ہے ۔ بلکہ ان کی زندگی اتنی اللہ کو پسند آتی ہے ان کی ہر ایک صفت کو اللہ تعالی اپنے قرآن میں بیان فرما دیتے ہیں۔اور وہ نبوت کا دعوی خود بخود نہیں کرتے ہیں بلکہ ان کو اللہ تعالی اپنی طرف سے نبوت عطا کرتے ہیں ۔ اور ادھر مرزا قایانی ہیں جس نے انگریز کاحکم ماتے ہوے اور انگریز کو راضی کرنے کیلیے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا اور اپنے ساتھ اور لوگوں کے ایمان کو ضائع کیا اوربے شمار خرافات پیدا کی اس لعنتی کی زندگی ایسی تھی جو قران وحدیث کے بالکل خلاف ہے بلکہ آخرت میں جہنم کا ایندھن بنے گی آئندہ سطور میں ان خرافاکا جائزہ لیا جائے گا جو مرزا قادیانی کی زندگی میں پائی
جاتی ہیں
مرزا قادیانی اورشراب
مرزا قادیانی شراب کا بہت عادی تھا۔ بلکہ شراب کا رسیا تھا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ وہ مشروب جو اس
کے آقا انگریز کا من پسند ہو انگریز نبی اسے چھوڑ دے مرزا اپنے ایک چہیتے مرید حکیم محمد حسین کو ایک خط
میںلکھتا ہے محبی اخوکم محمد حسین اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے آپ اشیأ خوردنی خریدیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خریدیں مگر ٹانک وائن چا ہیئے اس کا لحاظ رہے باقی خریت ہے
]خطوط امام بنام غلام ص٥[
سودائے مرزا کے حاشیہ پر حکیم محمد علی پرنسپل طیبہ کالج امرتسر لکھتے ہیں
ٹانک وائن کی حقیقت لاہور میں پلومر کی دکان سے ڈاکٹر عزیز احمد صاحب کی معرفت ہوگی ڈاکڑصاحب جوابا تحریر فرماتے ہیں حسب ارشاد پلومر کی دکان سے دریافت کیا گیا۔جواب حسب ذیل ہے ٹانک وائن ایک قسم کی طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو ولایت سے سر بند بوتلوں میں آتی ہے اس کی اس وقت ساڑھے پانچ روپے تھی
]١١دسمبر 1949،سودائے مرزا ،ص٣٩ حاشیہ[
مرزا قادیانی اور رشوت خور
رشوت کسی بھی معاشرے کیاایک بہت بری عادت اور لعنت ہے یہ ہر معاشریکے اخلاقی اقدار کو پامال کر دیتی ہے مرزا قادیانی بھی پکا خور تھا اور اس میں یہ برائی بہت پائی جاتی تھی مرزا احمد علی شیعہ اپنی کتاب دلیل العرفان میں لکھتے ہیں کہ منشی غلام احمد اامرتسری نے اپنے رسالہ نکاح آسمانی میں لکھا ہے کہ مرزا نے زمانہ محرری میں خوب رشوتیں لیں تھی یہ رسالہ مرزا کی وفات سے پہلے ١٩٠٠ء میں شائع ہو گیا تھا مگر مرزا نے اسکی تردید نہیں کی تھی۔
اسی طرح مولوی ابراہیم صاحب سیالکوٹی نے مناظرہ روپڑ میں جو ٢١،٢٢ مارچ میں ہوا تھا۔ہزار ہا کے مجمع میں بیان کیا کہ مرزا صاحب نے سیالکوٹ کی نوکری میں رشوت ستانی سے خوب ہاتھ رنگے اوریہ سیالکوٹ ہی کی ناجائز کمائی تھی جس سے مرزا نے چار ہزار روپیہ کا زیور اپنی دوسری بیگم نواز کو بنوا کر دیا
]روداد مناظرہ روپڑ مطبوعہ کشن سٹیم پریس جالندھر ص٣٥[
مرزا قادیانی تھیڑ میں
مرزا قادیانی کا ایک نام نہاد ساتھی مفتی محمد صادق قادیانی بیان کرتا ہے کہ ایک شب رات دس بجے کے قریب میں تھیڑ میں چلا گیا جو مکان کے قریب ہی تھا اور تماشہ ختم ہونے پر دو بجے رات کو واپس آیا ۔ صبح
منشی ظفر احمد نے میری عدم موجودگی میں حضرت کے پاس میری شکایت کی کہ مفتی صاحب رات کو تھیڑ میں چلے گئے تھے حضرت نے فرمایا کوئی بات نہیں ہے ایک دفعہ ہم بھی گئے تھے
]ذ کر حبیب ص ١٨ مصنفہ مفتی محمد صادق[
اس دین کے کیا کہنے جس نبی بھی تھیڑ دیکھیں
مرزا قادیانی اور افیم
حضرت مسیح نے تر یاق الہی (ایک مردانہ دوا کا نام ہے)
خدا تعالیٰ کی ہدایت کے ما تحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جزء افیون کا تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ (حکیم نور الدین)کو حضور (مرزا قادیانی) چھ ماہ سے زائد تک دیتے رہے اور خود بھی وقتا فوقتامختلف امراض کے دوروں کے وقت استعمال کرتے رہے تھے۔
]مضمون میاں محمود احمد ،اخبار الفضل جلد ١٧نمبر٤ مورخہ١٩ جولائی ١٩٢٩ئ[
مرزا قادیانی چندہ چور
لدھیانہ کا ایک شخص تھا جس نے ایک دفعہ مسجد میںمولوی محمد علی صاحب خواجہ کمال الدین صاحب اور شیخ رحمت اللہ کے سامنے کہا کہ ہم جماعت کے لیے مقروض ہوکر اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ کاٹ کر چندہ میں روپیہ بھیجتے ہیں مگر یہاں بیوی صاحبہکے کپڑے اور زیورات بن جاتے ہیں
]خطبہ میاں محمود احمد خلیفہ قادیان اخبار الفضل جلد ٣٦،٢١اگست ١٩٣٨[
سچ ہی تو کہا دل جلے مرید تنگی کاٹ کے چندہ دیں اور مسز قادیانی مریدوں کے چندوں سے نت نئے زیورات بنا بنا کراپنی زیبائش اور نمائش میں مصروف رہتی تھی چندہ چور مرزا قادیانی نے اپنی لاڈلی اور چہیتی بیوی نصرت جہاں بیگم کو جو زیورات پہنائے تھے اس کی کل رقم ٣٥٠٥ روپے تھی
]قادیانی نبوت،ص ٨٥ بوالہ فسانہ قادیان مصنفہ حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری[
اس زمانہ میںسونا تقریبا بیس روپے تولہ تھا اس حساب سے اس زمانہ میں چندہ چور مرزا قادیانی نے اپنی بیوی کو تقریبا ٧٥ تولے(دو سیر تین چھٹانک) سونا پہنایا۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔