آپ کی معلومات

Wednesday, 17 April 2013

کسی کتاب کو بغیر دیکھے اور بغیر پڑھے تبصرہ کرنا جھوٹ ہے !!اور مقالات اثریہ کا مقام اہل علم کے ہاں ۔

0 comments
بعض لوگ سنی سنائی باتوں پر بنیاد بنا کر اور کسی کتاب کو بغیر پڑھےاور بغیر دیکھے تبصرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں اور لوگوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے جھوٹ بولتے ہیں ایسے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کر ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے کہ آپنے فرمایا جس نے سنی سنائی بات کو آگے بیان کردیا وہ جھوٹوں میں سے ایک جھوٹ ہے ۔

آج سترہ اپریل2013 کی صبح کو ایک میسج موصول ہوا جس میں ایک قیمتی کتاب مقالات اثریہ از شیخ خبیب احمد حفظہ اللہ کے متعلق جھوٹ بولا گیا تو راقم نے اس بھائی کو فون کیا اورکہا کہ تم نے کیا اس کتاب کو پڑھا یا دیکھا بھی ہے تو انھوں نے کہا کہ نہ میں نے دیکھا ہے اور نہ ہی پڑھا ہے !!
تو راقم نے اس بھائی کو تنبیہ کی  کہ اللہ کے بندے بغیر دیکھے اور بغیر پڑھے تبصرہ کرنا درست نہیں بلکہ گناہ ہے ۔
اور خصوصا وہ مسائل جن کا تعلق منھج سے ہو اس میں تو پوری تحقیق تب ہی ہو گی جب دونوں طرف سے کی گئی بحث پڑھی جائےصرف ایک طرف کی بحث پڑھ کر اس کے گیت گائے جانا درست نہیں ہوتا، 
اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو سنی سنائی بات کو آگے بیان کرنے سے بچنے کی توفیق عطافرمائے 
کیونکہ یہ جھوٹ ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بطور فائدہ عرض ہے کہ جس کتاب کو اس آدمی نے ایس ایم ایس کے ذریعے یاوا گوئی سے کام لیا ہے اس کتاب کے متعلق اہل علم کی آراء بھی ملاحظہ فرمائیں :
محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی نظر میں 
Click to Enlarge Picture
علم دین اللہ تبارک وتعالیٰ کی دَین ہے، وہ جسے چاہتا ہے علم کے زیو ر سے آراستہ فرمادیتا ہے ، سمجھنے اور اس میں بصیرت حاصل کرنے کی توفیق بخشتا ہے۔
علم کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا معلوم کرکے اسے معمول بنانا ہے اور اللہ کے بندوں کو اس سے آگاہ کرنا ہے۔ اس سے ناموری، کسی کو نیچا دکھانا، ہر دل عزیز بننا اور اپنے علم وفضل کی برتری کو ثابت کرنا سراسر خسارے کا سودا ہے۔
علمی اورفنی مسائل میں علمائے کرام کی مختلف آرا ایک فطری عمل ہے۔ ان کے مابین باہمی مناقشات میں مقصد حقیقت کی تلاش اور راہ صواب کو پانا ہے۔ ایک دوسرے کو کمتر یا نیچا دکھانا قطعاً مراد نہیں ہوتا۔ حدیث کی تصحیح وتضعیف ہو یا کوئی فقہی یا اصولی مسئلہ ہو ان میں اختلاف نیا نہیں۔ زمانہ قدیم سے ہے۔ ہر دور میں علمائے کرام نے بساط بھر انہیں منقح کرنے اور اصل حقیقت کو اجاگر کرنے کی اپنی سی کوششیں کیں ہیں۔ اسی نوعیت کی ایک کوشش مولانا محمد خبیب احمد کی طرف سے’ مقالات اثریہ‘ کے نام سے  آپ سامنے ہے۔ جو تین ابواب پر مشتمل ہے۔
باب اول میں مصطلح الحدیث سے متعلقہ سوالات ہیں۔ دوسرے باب میں چھ احادیث پر بحیثیت صحت وضعف بحث ہے اور تیسرے باب میں انہوں نے تین متفرق عناوین پر خامہ فرسائی فرمائی ہے۔
یہ مقالات خالصی علمی اور فنی مباحث پر مشتمل ہیں، جن سے طلباء علم ہی نہیں ، علمائے کرام بھی مستفید ہونگے اور بہت سی نئی جہتیں ان کے سامنے آئیں گی اور ان شاءاللہ بہت سی بند گرہیں کھلیں گی۔ مولانا خبیب احمد میدان تحقیق کے شناور ہیں۔اللہ تعالیٰ انہیں اپنی مرضیات سے نوازیں اور دین حنیف کی خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائیں۔آمین
محترم ابو محمد حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
ایک مدت سے بعض مسائل میں بہت اختلاف سننے کو ملتے تھے ان پر مدت سے امید آرزو لگائے بیٹھے تھے کہ اللہ کرے کہ کوئی ساتھی اٹھے اور ان بعضاختلا فی مسائل جو شروع کئے جا رہے ان کاجائزہ لیا جائے اب الحمدللہ مذکورہ مکمل کتاب انھیں مسائل کی توضیح پر مشتمل ہے کتاب کا مطالعہ کرنے سے فاضل مولف میں اصول حدیث اور جرح و تعدیل پر کامل عبور اور مہارت تامہ نظر آتی ہے
ایک اطلاع کے مطابق اس کتاب کی دوسری جلد بھی زیر ترتیب ہے ہے اور اصول حدیث کی ہی بے شمار بحوث پر فاضل مولف لکھ رہے ہیں ۔
یہ کتاب قارئین کے لئےان مسائل میں حق کو سمجھنے کے لئے کافی ہے
محترم ہاشم یزمانی صاحب فاضل مولف کے متعلق لکھتے ہیں:اللہ تعالی خبیب بھائی کو مزید کام کرنے کی توفیق بخشے ۔ کتاب پر سرسری نظر ڈالنے سے علم ھوا کہ ھمارے بھائی نے کافی محنت سے کام کیا ھے ۔ اور ایسا کیوں نہ ھوتا کہ اللہ کی رحمت اور محدثِ وقت، استاذِ گرامی شیخ ارشاد الحق اثری صاحب کی رفاقت انہیں دستیاب تھی ۔۔۔ طلبِ علم کے زمانے سے ھی خبیب بھائی کو علومِ حدیث سے کافی شغف رھا ھے جو بڑھتے بڑھتے ایک جنون کی شکل اختیار کر گیا، جس کا اظہار ان کی اس شاندار تالیف سے ھوتا ھے ۔

سید انور شاہ راشدی حفظہ اللہ کی نظر میں
محترم کا تبصرہ مختلف رسائل میں شایع ہوا ہے جلد ہی وہ یہاں لکھ دیا جائے گا 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔