عمرہ مکمل کیا اور اللہ تعالی کا بہت زیادہ شکریہ ادا کیا والحمدللہ علی
ذلک
مدینہ منورہ سے واپسی پر دوبارہ عمرہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ،والحمدللہ علی ذلک
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعض مقدس مقامات کی زیارتیں کیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکہ مکرمہ میں جن محدثین سے ملاقاتیں ہوئیں
دکتور وصی اللہ بن محمد عباس حفظہ اللہ مدرس الحرم المکی ومدرس جامعہ ام القری مکہ
مکرمہ
شیخ ندیم سلفی متعلم ماجستیر فی ام القری حفظہ اللہ نے شیخ محترم کو بتایا کہ
پاکستان سے ابن بشیر الحسینوی بھائی آپ سے ملنا چاہتے ہیں انھوں نے ہمیں ٹائم دے
دیا وہ مقررہ وعدہ کے مطابق حرم مکی میں درس حدیث دینے کے تشریف لائے اور ہمیں
اپنی گاڑھی میں ساتھ اپنے گھر لے گئے ،کافی دیر ان کی بہت وسیع و عریض بیٹھک میں
بیٹھے گفتگو کرتے رہے اور کھانا بھی اکٹھے کھایا
پھر میں نے کہا کہ شیخ محترم اپنا مکتبہ بھی ضرور دکھائیں پھر وہ ہمیں بیسمنٹ میں
لے گئے اوروہ بہت بڑا مکتبہ تھا کافی دیر اس میں گھومتا پھرتا رہا واپسی پر شیخ
محترم نے اپنی کچھ کتب تحفہ میں پیش کیں ۔
فجزاہ اللہ خیرا ۔
اس مجلس میں مجھے بہت زیادہ فوائد ملے اور میں شیخ محترم سے کافی متاثر ہوا ۔
شیخ ابوالاشبال شاغف بہاری مکی حفظہ اللہ
زمانہ طالب علمی سے شیخ محترم کا بہت نام سنا تھا خصوصا شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ
اللہ ان کا بہت تذکرہ کرتے تھے اور شیخ محترم کے بعض مضامین ہفت روزہ الاعتصام میں
پڑھنے کا موقع ملتا رہا ۔
شیخ ندیم سلفی حفظہ اللہ نے شیخ محترم سے وقت لیا کہ آپ سے ابن بشیر الحسینوی
بھائی ملتا چاہتے ہیں انھوں نے ہمیں وقت دے دیا کہ فلاں دن فلاں وقت میرے گھر
آجائیں ۔
ہم مقررہ وقت پر شیخ محترم کی رہائش گاہ میں پہنچ گئے اس سفرمیں ہمارے ساتھ شیخ
محقق العصر عزیر شمس حفظہ اللہ بھی ساتھ تھے اور ڈرائیونگ بھائی سراج منیرمتعلم
دارالحدیث مکہ مکرمہ کر رہے تھے ،طویل سفر کے بعد شیخ محترم بہاری مکی حفظہ اللہ
کے پاس پہنچ گئے ان کی لائبریری میں ہی جا کر بیٹھے ماشاء اللہ بہت ہی منظم
لائبریری پائی کیا مجال ہے کہ کوئی کتاب بے ترتیب سے پڑی ہو ۔
تقریبا دو گھنٹے کی نشست شیخ محترم سے ہوئی اس میں بے شمار عجیب وغٖریب تحقیقات
سننے کو ملیں اور شیخ محترم بہت ہی دقیق النظر ہیں اور رجال و حدیث پر وسیع
المطالعہ ہیں ۔اور صحیح بخاری اور امام بخاری کے شیدائی ہیں اس موقع پر شیخ محترم
نے اپنی تصانیف بھی دکھائیں ۔فجزاہ اللہ خیرا ۔
شیخ عبد العظیم بن عبدالعلیم بستوی حفظہ اللہ
شیخ ابوالاشبال شاغف بہاری مکی حفظہ اللہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شیخ عزیر شمس
حفظہ اللہ نے بتایا کہ شیخ عبدالعظیم حفظہ اللہ سخت بیمار ہیں تو شیخ شاغف بہاری
مکی حفظہ اللہ نے کہا کہ مجھے کوئی اطلاع نہیں ،شیخ عزیر شمس حفظہ اللہ نے کہا کہ
ہمیں ان کی تیمار داری کے جانا چاہئے تو شیخ شاغف بہاری مکی حفظہ اللہ نے کہا کہ
ضرور جانا چاہئے وہاں ہی اسی وقت فیصلہ ہوگیا کہ ہم اکٹھے ابھی جاتے ہیں تو ہم نے
فورا ان کی طرف سفر شروع کر دیا بھائی سراج منیر حفظہ اللہ ڈرائیونگ کر رہے ان کے
ساتھ فرنٹ سیٹ پر شیخ شاغف بہاری مکی حفظہ اللہ کو بٹھا دیا اور ہم (شیخ عزیر شمس
،شیخ ندیم سلفی حفظہمااللہ اور راقم الحروف )پیچھے والی سیٹ پر بیٹ گئے اور کچھ
دیر بعدشیخ بستوی حفظہ اللہ کے رہائش پر پہنچ گئے ان کے بیٹے نے بیٹھک کا دروازہ
کھولااور بٹھا دیا اور اند ر اپنے والد محترم شیخ بستوی حفظہ اللہ کو اطلاع دی اور
وہ شدید بیمار کی حالت میں آہستہ آہستہ چلتے ہوئے ہمارے پاس بیٹھک میں پہنچ گئے ان
کی تیمار داری کی اور تقریباایک گھنٹہ ان کے پاس بیٹھے رہے بے شمار موضوعات
پرگفتگو ہوئی ،میں نے انھیں علوم و فنون میں بہت پختہ پایا ،اور ان سے عجیب و غریب
معلومات سننے کو ملیں ۔فجزاہ اللہ خیرا
شیخ عزیر شمس حفظہ اللہ
شیخ محترم کے پاس تقریبا دس دن گزارنے کا موقع ملا روزانہ ہم اکٹھے ہوتے تھے نماز
عصر سے لے کر رات گئے تک روزانہ اکٹھے ہوتے اکٹھے سفر کرتے اور مختلف مجلسوں میں
اکٹھے بیٹھنے کا اتفاق ہوا
راقم نے شیخ محترم کو بہت ہی صفات کا مالک پایا ایسی صفات بہت کم لوگوں میں دیکھنے
کو ملتی ہیں ،ان کے ارد گرد اکثر طلباء و علماء کا ہجوم رہتا ہے اور ان کا دروازہ
طلباء علوم نبوت کے لئے ہر وقت کھلا رہتا ہے اور ان کی رہنمائی بے مثال نظر آئی
اور ان کی فکر سلیم بہت ہی اجلی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور ان کے کارنامے تحقیقی و تصنیفی
کام بطور معجزہ ثابت ہوتے ہیں ،وہ مدفون خزانوں کوعام کررہے ہیں فجزاہ اللہ خیرا ۔
اس قدر طلباء و علماء کہ رہنمائی کرنے والا میری آنکھوں نے کوئی نہیں دیکھا ،جن
دنوں میں شیخ محترم کے پاس رہاان دنوں شیخ محترم کے اہل خانہ انڈیا گئے ہوئے تھے
وہ خود ہی ہماری خدمت کرتے تھے ہمارے کہنے پربھی وہبے تکلفی سے پینے کی بعض اشیاء
خود تیارکرتے تھے ،وہ علم کے خزانے بڑی تیزی سے نچھاور کرتے رہتے ہیں علم میں
انھیں بحر بے کراں پایا ۔اور صاحب رائے مجتھد اور محنتی وان تھک انسان پایا جس کی
پوری دنیا پر نظر ہے ۔فجزاہ اللہ خیرا
شیخ محترم خود مجھے اپنی گاڑھی پر مکہ مکرمہکے مشہور مکتبے پر لے جہاں پر شیخ
معلمی یمانی رحمہ اللہ کام کرتے رہے
اسی طرح جس ادارے میں شیخ محترم کام کرتے ہیں دار عالم الفوائد اس کی بھی زیارت
کروائی میں شیخ محترم سے بہت ہی متاثر ہوا ،اب جلدی دوبارہ حرمین شریفین کی زیارت
کے لئے جانا ہے تاکہ حرمین کی سعادتوں اور مکہ ومدینہ کے محدثین سے فائدہ اٹھا
سکوں ۔
مدینہ منورہ کے محدثین سے ملاقاتیں :
شیخ ضیاء الرحمن اعظمی حفظہ اللہ
راقم نے شیخ کی عظیم ترین اور بے مثال کتاب الجامع الکامل فی الحدیث الشامل کی نو
جلدوں پر کام کیا ،والحمدللہ ۔جب راقم مکہ مکرمہ پہنچا دارالسلام لاہور کے مینجر
جناب عبدالعظیم اسد حفظہ اللہ نے مدینہ منورہ کے دارالسلام مینجر محترم جناب منیب
کبریاء صاحب کو میرے سفر حرمین کی اطلاع دے دی اور کہا کہ حسینوی بھائی کی شیخ
اعظمی صاحب سے ضرور ملاقات کروانا تاکہ جو حسینوی بھائی شیخ صاحب سے مناقشہ کر
سکیں اور جو اعتراضات ہیں وہ شیخ پر پیش کر سکیں !!!
اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ راقم کواس کتاب پر ملاحظات تھے جس کی دارالسلام لاہور
کے مینجر جناب عبدالعظیم اسد حفظہ اللہ اطلاع ہوئی انھوں نے فورا مجھ سے رابطہ کیا
اور کہا کہ آپ کو اس کتاب پر کیا اعتراض ہے تو راقم نے کچھ بیان کئے تو انھوں نے
مجھے کہا وقت نکال کر دارالسلام لاہور آئیں ہم اکٹھے بیٹھتے ہیں مقررہ وقت پر راقم
ان کے پاس پہنچا اور تقریبا دو گھنٹے ان سے بات کی اس سے ان کو کافی تشفی ہوئی یہ
باتیں واقعۃ قابل اعتراض ہیں !!!
پھر جناب عبدالعظیم اسد حفظہ اللہ نے مجھے کہا کہ تم اب ایک جلد پر تنقیدی نظر سے
کام کرو اور اعتراضات و اشکالات کا خاکہ تیار کرو اس میں تمھیں آزادی ہے ،راقم ان
دنوں الجامع الکامل کی جلد نمبر ۹ پر کام کر رہاتھا ،راقم نے
جلد نمبر ۹ پر تنقیدی کام کیا اورایک
خطہ تیار کیا جو دارالسلام نے کمپوزنگ کروا کر شیخ اعظمی صاحب کو پیش کیا ۔۔۔۔۔۔۔
شیخ اعظمی صاحب نے میرے اعتراضات کو پڑھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انھیں دنوں اللہ تعالی سفر حرمین شریفین کی زیارت کی توفیق عطافرمائی
دارلسلام نے راقم کی ملاقات شیخ اعظمی صاحب سے کروائی تاکہ جو اعتراضات ہیں ان پر
بحث ہو سکے ۔۔۔۔۔اور تقریبا دو گھنٹے سے زیادہ ان اعتراضات پر بحث ہوئی والحمدللہ
۔
اس دورامجھے شیخ محترم سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا فجزاہ اللہ خیرا ۔
اور یہ علمی میٹنگ ان کی لائبریری مدینہ منورہ میں ہوئی ۔
شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ
مسجد نبوی میں شیخ محترم بلوغ المرام پڑھا رہے تھے راقم ان کے درس میں بیٹھا اور
دیکھتا رہا ۔حفظہ اللہ ۔وہ بہت کمزور ہو چکے تھے ۔
شیخ ابوبکر الجزائری حفظہ اللہ
مسجد نبوی میں شیخ محترم کو تفسیر قرآن پڑھاتے ہوئے دیکھا وہ بہت ہی کمزور ہو چکے
تھے بلکہ بولنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے تھے ان کا ایک شاگرد شیخ محترم کی تفسیر
کی کتاب کی قراء ت کر رہا تھا اور شیخ محترم اپنے ہاتھ کو بار بار اوپر اٹھا رے
تھے ۔حفظہ اللہْ
یہ تھے وہ محدثین جن سے میری اس مبارک سفر میں ملاقات ہوئی ۔
لیکن اب پھر جلد ہی سفر حرمین کرنا ہے اللہ تعالی آسانی فرمائے پھر دیگر کئی ایک
عرب محدثی سے استفادہ کرنا ہے ان شاء اللہ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔