جس راوی کو جمھور محدثین مجروح سمجھیں تو متاخرین کے نزدیک یہ راوی مجروح ہی ہوتا ہے !!
راوی کو ثقہ یا ضعیف کہنا بہت اہم مسئلہ ہے اور بہت زیادہ تحقیق طلب کام ہے اس میں محدثین کے مختلف اقوال کو دیکھنا پڑتا ہے پھر مختلف اقوال میں جمع و تطبیق دی جاتی ہے پھر کہیں جا کر کسی راوی کو ثقہ یا ضعیف کہا جاتا ہے لیکن بعض لوگوں نے راویوں کی توثیق یا تضعیف کے میدان میں ایک باطل اصول کو اپنا رکھا ہے اور وہ یہ اصول ہے :((جس راوی کو جمھور محدثین مجروح سمجھیں تو متاخرین کے نزدیک یہ راوی مجروح ہی ہوتا ہے ))(فتاوی علمیہ:جلد۲ صفحہ۲۹۴)اس اصول کو ثابت کرنے کے لئے دلیل میں یہ لکھا گیا ہے :((عبدالوھاب بن علی السبکی (متوفی ۷۷۱ھ)لکھتے ہیں :’’ان عدد الجارح اذا کان اکثر قدم الجرح اجماعا‘‘بے شک اگر جارحین کی تعداد زیادہ ہو تو بالاجماع جرح مقدم ہوتی ہے ۔(قاعدۃ فی الجرح والتعدیل ص:۵۰)(فتاوی علمیہ جلد ۲ ص۲۹۴)
بعض لوگوں نے یہی منھج اپنی تمام کتب میں اپنا رکھا ہے حالانکہ یہ منھج درست نہیں ہے ۔
۱:تعداد گننا یعنی ووٹنگ کرنا جمہوری نظام ہے کہ جس کو زیادہ ووٹ دے دیں وہ ثقہ ہے ۹ کے مقابلے میں ۱۰ جمہور ہیں ۔افسوس کہ اس میں محدثین کے مرتبوں کا لحاظ نہیں رکھا جاتا بس تعداد شمار کی جاتی ہے مثلا ایک طرف امام بخاری ،امام ابو حاتم ،امام ابوذعہ اور امام علی بن مدینی اور امام دارقطنی رحمہ اللہ کسی راوی کو ثقہ کہ رہے ہوں ان کے مقابلے امام ترمذی ،امام ابن حبان وغیرہ کی مثل پانچ کسی راوی کو ضعیف کہ رہے ہوں تو وہاں یہی تحقیق لکھی جاتی ہے کہ اس راوی کو جمہور نے ضعیف کہا ہے لہذا یہ راوی ضعیف ہے !!!!
حالانکہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جرح وتعدیل میں جو مقام اور پختگی امام بخاری کو حاصل ہے وہ امام ترمذی کو نہیں ،لیکن باطل منھج انسان کو کہیں سے کہیں لے جاتا ہے ۔
۲:جب کوئی بات اپنی تائید میں ہو تو چاہے اس کا قائل کوئی متاخر ہی کیوں نہ ہو اس کو لے لیا جاتا ہے اور اسکو بنیاد بنا پر جرح وتعدیل میں کسی اہم مسئلے کی بنیاد رکھ دی جاتی ہے اور جب کوئی بات اپنی تائید میں نہ ہو اور وہ نہ لینی ہو تو یہ کہہ کر ٹھکرا دی جاتی ہے کہ یہ تو متاخر کا قول ہے فانا للہ وانا الیہ راجعون ۔
یہ تحقیق میں دوغلی پالیسی کیوں ؟؟!!!
۳:حسن لغیرہ کی حجیت میں کہا گیا تھا کہ متقدمین سے ثابت کرو اور ہمیں طعنہ دیا گیا تھا کہ تم نے متاخرین سے ثابت کیا ہے اس لئے قبول نہیں لیکن راوی کی توثیق یا تضعیف کے مسئلے میں صرف متاخر کے قول کو حرف آخر سمجھ لیا گیا ؟!!کیا ہمیں بھی حق ہے کہنے کا : اس اصول کو متقدمین سے ثابت کریں ۔ورنہ یہ اصول باطل ہے !!!
۴:پھر اس پر اجماع کا دعوی کیا گیاہے !!!!یہ اجماع کب ہوا کس نے کیا ،کن کی موجودگی میں ہوا ،کس نے اس اجماع کو درست تسلیم کیا وغیرہ وغیرہ ۔کسی کے لفظ اجماع لکھ دینے سے وہ اجماع نہیں ہوتا فافہم ۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔