آپ کی معلومات

Friday 17 May 2013

حدیث کی تحقیق دو چیزوں پر مشتمل ہے

0 comments


حدیث کی تحقیق دو چیزوں پر مشتمل ہے
سند کی تحقیق 
متن کی تحقیق
تحقیق حدیث میں دونوں کی تحقیق ضروری ہے بعض لوگ سند کی تحقیق تو کرتے ہیں لیکن متن کی تحقیق کی پرواہ نہیں کرتے یہ طریقہ درست نہیں ہے ۔
متن کی تحقیق میں شاذ اورمتن کی نکارت وغیرہ دیکھنا ضروری ہیں اسی طرح شاہد کا تعلق متن سے ہوتا ہے جب ہم متن کی تحقیق کریں گے تب شاہد بھی تلاش کرنا ہو گا ۔
اگر کسی کتاب میں سندوں کی تحقیق کرکے سندوں کو ضعیف کہا گیا ہو تو اس کا نام اسانید ضعیفہ رکھنا چاہئے نہ کہ احادیث ضعیفہ 
۔
بعض دفعہ سند ضعیف ہوتی ہے لیکن اس کے متن کا شاھد کسی صحیح حدیث میں آرہا ہوتا ہے ،
اسی طرح بعض دفعہ سند صحیح ہوتی ہے لیکن اس کے متن میں نکارت پائی جاتی ہے جیسے تلک الغرانیق والاواقعہ 
تو اس سے ثابت ہوا کہ حدیث کی تحقیق میں سند اور متن دونوں کی تحقیق ضروری ہے 
جب کوئی ضعیف سند اپنے شاہد کی وجہ سے صحیح کے درجے کو پہنچ رہی ہو تو اس کو احادیث ضعیفہ میں شمار کرنا درست نہیں ہے بلکہ اس کو صحیح احادیث میں شمار کرنا چاہئے ۔افسوس کہ بعض لوگ ان تمام احادیث کو احادیث ضعیفہ میں ہی شمار کررہے ہیں جن کے شاہد صحیح بخاری یا صحیح مسلم میں بھی موجود ہیں !!!
یغنی عنہ کا مطلب وہ اس سے بے پرواہ کر رہی ہے ،مثلاسنن ابی داود کی حدیث میں جو مسئلہ بیان ہوا ہے وہی مسئلہ بخاری کی حدیث میں ہے تو بخاری کی حدیث ابوداود کی حدیث سے بے پرواہ کررہی ہے ،اس کا واضح معنی یہ ہے کہ بخاری کی روایت سنن ابی داود کی حدیث کی شاہد ہے جس کہ وجہ سے سنن ابی داود کی حدیث بھی صحیح ہو جائے گی جب یہ صورت ہے تو سنن ابی داود کی حدیث کو احادیث ضعیفہ میں نہیں بلکہ احادیث صحیحہ میں شمار کرنا چاہئے ۔فافہم اب اس پر کوئی اعتراض کرے گا کہ اس کی سند تو ضعیف ہے اس لئے ہم نے اس کو احادیث ضعیفہ میں شمار کیا ہے ؟
ہم بڑے ادب سے کہیں گے کہ حدیث کی تحقیق میں صرف سند کی تحقیق کافی نہیں متن کی تحقیق بھی فرض ہے جب اس کے متن کا صحیح شاہد مل رہا ہے تو اس متن کو صحیح احادیث میں شمار کرنا چاہئے ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔