شاکر بھائی ! بات وہ ہی ہے جو کفایت اللہ بھائی نے کہی ہے کہ دارالسلام سے شیخ کی جتنی بھی کتب شائع ہوئی ہیں ،ان میں سے کسی کی بھی مراجعت شیخ حفظہ اللہ سے نہیں کروائی گئی ۔مثلا سنن ابی داود،سنن ابن ماجہ ،سنن نسائی،بلوغ المرام،ریاض الصالحین،منہاج المسلم،نماز نبوی (ڈاکڑ سید شفیق الرحمٰن) وغیرہ وغیرہ اور اب مستقبل میں شاید جامع ترمذی بھی چھپ جائے گی اور شاید فتاویٰ اسلامیہ بھی ۔کیونکہ شیخ نے بشمول ان کتب کے اور بھی کئی کتب کی تحقیق و تخریج کا کام کیا تھا لیکن چونکہ چھپنے سے پہلے شیخ سے مراجعت نہیں کروائی گئی اور ان کے علم میں لائے بغیر احادیث کے احکام میں تبدیلی بھی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔لہذا وہ ان تمام کتب سے بری ہیں۔
ابو داود اور ابن ماجہ کے چھپنے پر شیخ نے ماہنامہ الحدیث میں کچھ وضاحتیں بھی کی تھیں مجھے شمارہ نمبر یاد نہیں ہے ،یاد آنے پر لکھ دوں گا ان شاءاللہ۔
اسی وجہ سے پھر شیخ نے اپنی متعدد کتب اور ماہنامہ الحدیث میں یہ بارہا اعلان بھی کیا ہے کہ :میری صرف وہی کتاب قابل اعتماد ہے جو مکتبہ اسلامیہ لاہور/فیصل آباد،مکتبۃ الحدیث حضرو اٹک سے چھپی ہو اور/یا اس کے آخر میں میرے دستخط اور مہر ہو۔
لہٰذا ان کتب میں بعض یا اکثر چیزیں شیخ کے منہج کے خلاف بھی ہو سکتی ہیں !
بحوالہ
خضر حیات بھائی گڑبڑ کا تو لکھ دیا ہے میں نے جیسا کہ شیخ خود فرماتے ہیں کہ کتاب چھاپنے سے پہلے ان سے مراجعت نہیں کروائی جاتی۔ ۔۔ ۔یہی گڑبڑ ہے ۔۔۔۔اور یہی وجہ ہے کہ وہ اتنی بڑی قربانی دے رہے ہیں کہ اپنے اتنے زیادہ علمی کام سے برات کا اظہار کر رہے ہیں جو من و عن نہیں چھاپا گیا۔
ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر ٩٤ کے چند صفحات لگا رہا ہوں وہ مزید وضاحت کر دیں گے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔