آپ کی معلومات

Sunday 20 October 2013

امام زہری تدلیس سے بری ہیں از محقق العصر کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ

0 comments
تدلیس سے متعلق ہمارا موقف یہی ہے کہ قلیل التدلیس اور کثیرالتدلیس میں فرق کیا جائے ۔
کثیر التدلیس مدلس رواۃ کا عنعنہ دیگر طرق میں عدم صراحت اور عدم شواہد ومتابعات کی صورت میں رد ہوگا۔
لیکن قلیل التدلیس مدلس کا عنعنہ عام حالات میں قبول ہوگا الا یہ کہ کسی خاص روایت میں عنعنہ کے ساتھ ساتھ تدلیس کا بھی ثبوت مل جائے یا تدلیس پرقرائن مل جائیں۔

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم کثراالخطاء اور قلیل الخطاء راوی میں فرق کرتے ہیں اور یوں موقف اپناتے ہیں کہ:
کثیر الخطاء راوی کی مرویات عدم شواہد ومتابعات کی صورت میں رد ہوں گی ۔
اور قلیل الخطاء یعنی صدوق راوی کی روایات عام حالات میں مقبول و حسن ہوں گی الا یہ کسی خاص روایت میں اس کی غلطی صراحتا ثابت ہوجائے یا اس کی غلطی پر قرائن مل جائیں ۔

جہاں تک شیخ زبیرعلی زئی کی بات ہے تو شیخ کے پیش کردہ حوالہ جات کو اصل مراجع سے دیکھنے کے بعد میں اسی نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ قلیل وکثیر تدلیس میں عدم فرق والا موقف جمہور کا موقف ہرگز نہیں ہے ، شیخ صاحب کے پیش کردہ بیشتر حوالہ جات یا تو موضوع سے غیر متعلق ہیں مثلا امام احمد وغیرہ کی محض کتاب کی پسند سے یہ نتیجہ نکالنا کہ وہ کتاب کے تمام مندرجات سے بھی متفق ہیں۔
یا پھر اصل مدعاء پر دلالت ہی نہیں کرتے کیونکہ ابن حجر کے مطابق دوسرے طبقہ کے مدلس کے عنعنہ کو کسی نے رد کیا تو اس کا یہ لازمی مطلب نہیں کہ وہ طبقاتی تقسیم کا قائل نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس کے نزدیک یہ راوی یا تو کثیر التدلیس ہے یا خاص اس روایت میں اس کی تدلیس ثابت ہے یا تدلیس پر دیگرقرائن دلالت کرتے ہیں۔
یہ بہت عجلت میں انتہائی مختصر وضاحت ہے ظاہر ہے کہ اس مسئلہ پر ہم بھی مفصل رسالہ لکھنے کا عزم رکھتے ہیں ان شاء اللہ۔

امام زہری تدلیس سے بری ہیں

0 comments

آن لائن القرآن اکیڈمی

0 comments
مرکزالتحقیقات الاثریہ کے تحت آن لائن القرآن اکیڈمی کے تحت مختلف کلاسز کا اجرائ 
الحمدللہ عرصہ دراز سے مختلف علوم وفنون کی کلاسز جاری و ساری ہیں اب ہم نے اپنے قابل ترین شاگرد محترم جناب قاری ابوبکر عثمانی حفظہ اللہ کی خدمات حاصل کر لی ہیں جنھوں نے باقاعدہ تجوید و قرات محترم جناب امام القرائ قاری ابراھیم میرمحمدی حفظہ اللہ سے پڑھی ۔القرآن اکیڈمی کے تحت ناظرہ قرآن ،حفظ قرآن اور تجوید و ترجمہ قرآن کی کلاسز پڑھائیں گے دلچسپی رکھنے والے احباب رابطہ فرمائیں 
قاری ابوبکر عثمانی 03014128032
skype :abubakar .usmani2

Sunday 13 October 2013

چار دن قربانی کی مشروعیت اور حسن لغیرہ کی حجیت

0 comments
یہ کتاب شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی ہے 
اور تحقیقی کتاب ہے اس میں قربانی کے چار دن ثابت کئے گئے ہیں اور راقم کی تحقیقی میں بھی چار دن ہی راجح ہیں ۔
اس کو ڈاون لوڑ کریں 

http://www.mediafire.com/download/gtde63eblt62in3/4+din+qurbani+.pdf
شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ موقف کہ ضعیف حدیث ضعیف سے مل کر کسی بھی صورت میں حسن لغیرہ یا مقبول و حجت نہیں ہوتی باطل و مردود ہے بلکہ عصر حاضر کی بدعت ہے چودہ سو سالہ دور میں کسی ایک بھی عالم نے ایسا موقف اختیار نہیں کیا ہے بلکہ معاصرین میں بھی حافظ زبیر علی زئی ”شفاہ اللہ از ناقل“کے علاوہ علم حدیث سے دلچسپی رکھنے والے کسی کسی بھی عالم کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں کہ اس نے علی الاطلاق اس طرح کی بات کہی ہو دکتور خالدالدریس اور عمر و عبدالمنعم سلیم وغیرہ نے اس موضوع پر کتابیں لکھی ہیں مگر انھوں نے بھی یہ موقف نہیں اپنایا ہے کہ کسی بھی صورت میں ضعیف دوسری ضعیف سے مل کر تقویت نہیں پا سکتی یا مقبول و حجت نہیں یہو سکتی لہذا حسن لغیرہ کو علی الاطلاق رد کردینے والا نظریہ حافظ زبیر علی زئی ”شفاہ اللہ ا ز ناقل“کا تفرد ہے ۔(چار دن قربانی کی مروعیت ص:28۔29