آپ کی معلومات

Sunday 25 August 2013

مقدمہ شرح صحیح بخاری لابن بشیر الحسینوی الاثری

0 comments



راقم اللہ تعالی کی توفیق خاص سے شرح مسلم سے فارغ ہو چکا ہے والحمدللہ 
اور اس سال سے دارالحدیث راجووال اوکاڑہ میں صحیح بخاری کی تدریس کر رہا ہے اور شرح پر کام بھی شروع کردیا ہے اللہ تعالی میر ی مدد فرمائے اور اس کو میرے لئے آسان فرمادے اور اس کی تکمیل کی توفیق بھی عطافرمائے آمیین ۔
دعا لینے کی غرض سے یہ شرح اور علمی فوائد انٹر نیٹ پر بھی شایع کرتا رہوں گا ان شاء اللہ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
۸ا اگست ۲۰۱۳بروز ہفتہ جامعہ دارالحدیث الجامعۃ الکمالیۃ راجووال اوکاڑہ کی پہلی میٹنگ میں راقم کو صحیح البخاری کی تدریس کی ذمہ داری سونپی گئی اس میٹنگ میں شیخ دکتور عبدالرحمن یوسف ،شیخ دکتور عبیدالرحمن محسن ،شیخ عنایت اللہ ،شیخ رفیق زاہد ،شیخ محمد فاروق ،شیخ آصف سلفی اور راقم الحروف(ابن بشیر الحسینوی )حفظھم اللہ موجود تھے ۔
اللہ تعالی مجھے اس کی تدریس پر کما حقہ محنت کرنے کی توفیق عطافرمائے آمین ،بیس اگست بروز سوموار کو صحیح بخاری کی تدریس کی ابتدا کی ہے ان شاء اللہ 
دوران مطالعہ جو فوائد ملیں گے انھیں ترتیب دیتا رہوں گا تاکہ بعد میں صحیح کی شرح ممکن ہو سکے ان شاء اللہ ۔
راقم پہلی مرتبہ صحیح بخاری کی تدریس کررہا ہے اس سے پہلے جامعہ محمد بن اسمعیل البخاری گندھیاں اوتاڑ قصور میں عرصہ آٹھ سال تدریس کی اس میں تین دفعہ صحیح مسلم اور تین دفعہ موطا امام مالک پڑھانے کی سعادت حاصل ہوئی صحیح مسلم کی تدریس کے دورا ن صحیح مسلم کی شرح بھی مکمل لکھی جو اب مکتبہ قدوسیہ لاہور سے شایع ہو رہی ہے والحمدللہ علی ذلک ۔
صحیح بخاری کا نام:
اس کا مشہور نام جو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے وہ یہ ہے :الجامع الصحیح المسند من حدیث رسول اللہ ﷺ وسننہ وایامہ ۔(ھدی الساری:ص۶)یہی نام طاہر الجزائری (توجیہ النظر ص۲۲۰)وغیرہ نے نقل کیا ہے جو کہ درست نہیں ۔
بلکہ اس کے برعکس حافظ نووی نے اس کا نام اس طرح لکھا ہے اور دلائل کی روشنی میں یہی صحیح ہے :(الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہ ﷺ وسننہ وایامہ (تھذیب الاسماء واللغات للنووی:ج۱ص۷۳)یہی نام ابن رشید السبتیی الاندلسی (افادۃ النصیح فی التعریف بسند الجامع الصحیح ص۱۶)اور علامہ عینی (عمدۃ القاری:ج۱ص۵)میں لیا ہے ۔دکتور نورالدین عتر نھے بھی اسی نام کو صحیح ثابت کیا ہے ۔(الامام الترمذی والموازنۃ بین جامعہ و بین الصحیحین لنور الدین عترص۴۱)اور یہی تحقیق ابوغدہ حنفی صاحب نے پیش کی ہے بلکہ انھوں نے تو قدیم دو قلمی نسخوں سے بھی یہی نام ثابت کیا ہے ۔دیکھئے((تحقیق اسمی الصحیحین واسم جامع الترمذ ی لابی غدہ)
تنبیہ:علامہ جمال الدین قاسمی نے بھی نام مین غلطی کی ہے مثلا :الجامع الصحیح المسند من حدیث رسول اللہ ﷺ وسننہ وایامہ ۔(حیاۃ البخاری ص۱۲)
صحیح بخاری کب لکھنی شروع کی اور کب مکمل ہوئی ؟
۲۳۲ ھ کو مکمل لکھ لی تھی اور ۲۱۶ھ کو لکھنی شروع کی تھی اس وقت آپ کی عمر ۲۲ سال تھی کیونکہ آپ ۱۹۴ ھ کو پیدا ہوئے تھے گویا آپ ابھی ۳۸ سال کے تھے کہ آپ نے صحیح بخاری مکمل لکھ لی تھی۔اور آپ ۶۵۲ ھ کو فوت ہوئے گویا آپ کتاب لکھنے کے ۲۴ سال بعد فوت ہوئے ۔
یہ تخمینہ ہے امام بخاری اور امام عقیلی کے ایک قول سے اخذ کیا گیا ہے ۔اور وہ قول یہ ہے :امام بخاری نے فرمایا کہ میں نے یہ کتاب سولہ سالوں میں لکھی اور امام عقیلی نے کہا کہ جب امام بخاری نے صحیح بخاری لکھ لی پھر امام احمد بن حنبل ،ابن معین،اور علی بن مدینی پر پیش کی انھوں نے اس کو بہت اچھا گردانا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی سوائے چار احادیث کے لیکن ان میں بھی امام بخاری کی تحقیق راجح ہے ۔(ہدی الساری ج ۲ ص۲۰۲)تنبیہ :یاد رہے یہ واقعہ صحیح ثابت نہیں ہے کیو نکہ اس کی سند میں من یقول مجھول ہیں لھذا یہ سارا تخمینہ درست نہ ہوا ۔یہ تحقیق نا سدید ابو غدہ حنفی صاحب تلمیذ کوثری جھمی نے کی ہے اور خود کہہ بھی دیا ہے کہ اس واقعے کی سند مجہول ہے ۔(تحقیق اسمی الصحیحین واسم جامع الترمذ ی لابی غدہ ص:۷۲۔۷۳)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔