آپ کی معلومات

Saturday 25 May 2013

سفر مکہ و مدینہ ،مکی اور مدنی محدثین سے ملاقاتیں قسط 2

0 comments
تقریبا دو بج چکے تھے ہم بیدار ہوئے میں نے افسوس سے کہا کہ امی جی جمعہ ہم سے رہ گیا !جلدی اٹھیں اور چلیں بیت اللہ !
ہم اٹھے وضو کیا اور ہوٹل سے نیچے اترے اور کسی سے پوچھا :این بیت اللہ ؟بیت اللہ کہاں ہے ؟
تو اس نے جواب دیا کہ الی طول!اور اس طرف ہاتھ کا اشارہ کیا،میں سمجھ گیا کہ اس طرف ہے ہم نے چلنا شروع کردیا جب کبوتر والا چوک پر پہنچیں تو آگے سے بہت زیادہ لوگ آ رہے تھے کیونکہ جمعہ سے فارغ ہو کر لوگ آ رہے تھے ہم نے اس طرف جانا شروع کر دیا جب بن داود بلڈنگ کے اس کونے پر پہنچے جہاں کھجور کا درخت لگا ہوا ہے تو رش بہت زیادہ ہو گیا راقم نے اس قدر زیادہ رش اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھا تھا بڑی مشکل سے والدہ صاحبہ کو سنبھالہ تقریبا نصف گھنٹے کے بعد رش کم ہوا ۔میں اپنی ایڑھیوں کے اوپر کھڑا ہو کر بار بار دیکھ رہا تھا کہ بیت اللہ کہاں ہے کہیں نظر نہیں آرہا !!؟؟اچانک مجھے مسجد حرام کے باہر باب عبدالعزیز کے سامنے اوپر ٹھنڈی ہوا کے لئے لگے ہوے پنکھے نظر آئے میں نے خیال کیا کہ شاید اس کی دیوار کے پیچھے نہ ہو ؟؟!!!!
کیو نکہ یہ پہلی بار تھی اس لئے کوئی علم نہیں تھا !!!
پھر میں نے ایک آدمی سے پوچھا کہ بیت اللہ کہاں ہے ؟؟
اس نے سمجھایا کہ تم باب عبدالعزیز سے داخل ہو جاو پھر سیدھا چلتے جانا ہے جہاں مسجدحرام کی عمارت ختم ہوگی تب بیت اللہ آئے گا ،مجھے بہت خوشی ہوئی کہ ہم بس بیت اللہ کے قریب ہی کھڑے ہیں !!!پھر چلنا شروع کر دیا اور کافی چلے مسجد حرام بہت ہی خوبصورت انداز سے بنائی گئی ہے سبحان اللہ !
پھر جب عمارت ختم ہوئی اچانک نظر اوپر اٹھائی تو سامنے بیت اللہ نظر آیا ،اور نظر آتے ہی آنکھوں میں آنسووں شروع ہو گئے اور اللہ تعالی کی حمد بیان کی کہ جس ذات نے ہمیں اپنے مقدس گھر کی زیارت سے نوازا ہے ورنہ مجھ جیسے غریب آدمی کے لئے کیسے ممکن تھا یہ سب اللہ تعالی ہی کی مہربانی تھی ۔اور کھڑے کھڑے کافی دعائیں کیں جن میں ایک نیک بیٹے کی دعا کی تھی کہ اے اللہ مجھے نیک بیٹے کی نعمت سے نواز دے اور یہ بھی دعا کی مجھے اپنے گھر میں مستقل رکھ لے ۔۔۔۔والدہ صاحبہ بھی مسلسل رورو رہی تھیں اور دعائیں کر رہی تھیں ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔